کہیں دھنک ہے، کہیں رنگ ماہتابی ہے

محمد وسیم مخلصؔ شعروسخن

نئے افق پہ نیا رنگ آفتابی ہے

طلوع صبح، محبت کی کامیابی ہے


وہ دلفریب تبسم شفق کا، رخ پہ ترے

خوشا اے شام! کہ چہرہ تیرا گلابی ہے


یہ لالہ زار جہاں، کارزار پیہم ہے

متاع جان بکف صیغۂ خرابی ہے


موافقت میں زمانہ، مخالفت میں ہو تم

یہ استعارۂ وقت خود احتسابی ہے


ٹھہر گئے ہیں کئی رنگ تیرے چہرے پر

کہیں دھنک ہے، کہیں رنگ ماہتابی ہے


لہو لہو ہیں عبارات زندگی مخلصؔ

زمیں تڑپ اٹھے وہ خانما خرابی ہے

آپ کے تبصرے

3000