ستم تو یہ ہے کہ اب میں ہی پیش و پس میں نہیں

محمد وسیم مخلصؔ شعروسخن

نہیں ہے شئے کوئی جو میری دسترس میں نہیں

عجب ہے کھیل مگر میں ہی اپنے بس میں نہیں


تو اپنے دل سے غلط فہمیاں نکال سبھی

مری دعاؤں میں تو ہے مری ہوس میں نہیں


جو آکے بانٹ لے مجھ سے تری جدائی کا دکھ

یہ حوصلہ تو کسی بھی خدا ترس میں نہیں


میں جانتا ہوں مرے دوست بے گھری کا غذاب

نکال دینا تجھے دل سے میرے بس میں نہیں


وہ مطمئن تو نہیں اپنی بے وفائی سے

ستم تو یہ ہے کہ اب میں ہی پیش و پس میں نہیں


گلوں کو چھیڑ کے مخلصؔ بہت میں پچھتایا

حسِ مزاح ذرا سی بھی خار و خس میں نہیں

آپ کے تبصرے

3000