خون میں ہے فلسطین ڈوبا ہوا

نذیر اظہر کٹیہاری شعروسخن

کیسی حالت ہوئی اور کیا کیا ہوا

ہر کوئی ہے کورونا سے سہما ہوا


مفلسی میں نہ کوئی کسی کا ہوا

’’تجربہ زندگی میں اک ایسا ہوا‘‘


بھیج دے رب! کسی کو مدد کے لیے

خون میں ہے فلسطین ڈوبا ہوا


کس سے رکّھوں وفا کی توقع یہاں

تھا جو اپنا وہ پل میں پرایا ہوا


کیا ہوا ہے صنم، کچھ بتانا مجھے

آج چہرہ ہے کیوں تیرا اترا ہوا


زخم دے کر جگر کو مرے، نازنیں!

پوچھتے ہو کہ اظہرؔ بتا کیا ہوا

آپ کے تبصرے

3000