ہجر میں لذت وصال بھی ہے
رونے والے تجھے خیال بھی ہے؟
بد نظر بھی ہے پائمال بھی ہے
اس سے بڑھ کر کوئی زوال بھی ہے
خوش نظر بھی ہے خوش خصال بھی ہے
خوبیوں کی یہی مثال بھی ہے
پاس اگر مال اور منال بھی ہے
پوچھ لے کوئی کچھ مجال بھی ہے
آج ہم سب یہ بھول بیٹھے ہیں
کوئی شے راہ اعتدال بھی ہے
با کمال آپ جس کو کہتے ہیں
واقعی کیا وہ با کمال بھی ہے
دو ہی کیفیتیں حیات میں ہیں
“کچھ خوشی بھی ہے کچھ ملال بھی ہے”
کیوں نہ مانوں میں دل کی سب باتیں
ہم نوا بھی وہ، ہم خیال بھی ہے
مال میں مسئلوں کا حل ہے مگر
مال ہی باعث جدال بھی ہے
ساری دنیا کی لذتوں میں سحر
منفرد لذت وصال بھی ہے
آپ کے تبصرے