کسی کا غم نہیں کرنا

سحر محمود شعروسخن

کسی کا غم نہیں کرنا

کبھی ماتم نہیں کرنا


محبت کا تقاضا ہے

کسی سے، کم نہیں کرنا


خطا انسانی فطرت ہے

مگر پیہم نہیں کرنا


کسی پر ظلم بھولے سے

بنی آدم نہیں کرنا


تعلق ٹوٹ جاتے ہیں

بھرم باہم نہیں کرنا


کسی بے حس کی باتوں سے

تم آنکھیں نم نہیں کرنا


کبھی معیار کا سودا

مرے ہمدم نہیں کرنا


خلاف حق کبھی ہرگز

سحر سر خم نہیں کرنا

آپ کے تبصرے

3000