موسم گل اگرچہ آیا ہے

سحر محمود شعروسخن

اس کے پہلو میں کوئی غیر آیا

میرے حصے میں شب بہ خیر آیا


اس کی باتوں میں کتنے موڑ آئے

گفتگو میں بھی لطف سیر آیا


موسم گل اگرچہ آیا ہے

فائدہ کیا جو تجھ بغیر آیا


جانے کیوں منہ بنا لیا اس نے

جب کبھی میرا ذکر خیر آیا


کیسی بستی میں جا بسے ہو جہاں

مسجد آئی نظر نہ دیر آیا


جب کبھی دوستوں کی بات آئی

یاد مجھ کو سحر، زبیر آیا

آپ کے تبصرے

3000