سیلاب کے بعد چپلون_ مہاراشٹر

اخبار

تصویریں اور بھی لی جاسکتی تھیں مگر جیب سے کیمرہ نکال کر آن کرنے اور پھر اسے تاننے سے بہت ڈر لگتا ہے کیونکہ دکھیاری شکلیں صرف مٹی میں لپٹے ہوئے سامانوں اور بھیگ کر سڑتے ہوئے اناج کی بوریوں کی نہیں بنی ہیں، اسی درمیان انسان بھی ہیں جو کہیں کھوئے کھوئے سے اور کہیں ایکسپریشن لیس پتھر سے کھڑے بیٹھے ہیں۔ بدحالی دیکھ کر تو خیال آتا تھا فری لانسر فاؤنڈیشن کے کوکن ریلیف فنڈ میں تعاون کرنے والے احباب کو ساری تصویریں ویسی ہی دکھائی جائیں جیسی ہم نے دیکھی اور ساری تفصیل بھی بتائی جائے تاکہ انھیں اطمینان ہوسکے۔ مگر ہر غم اور غم زدہ کی تصویر اتارنا نہ مناسب ہے اور نہ درست۔
مہاڈ اور چپلون میں درہم برہم ہوچکی زندگی اب رفتہ رفتہ معمول پر آرہی ہے، بھیگی ہوئی چیزوں کی بدبو ایک طرف، ناکارہ ہوچکے ٹوائلٹ اور ڈرینیج سسٹم کی بحالی کا مسئلہ دوسری طرف، اس آزمائش کا مشکل ترین وقت تو گزر چکا ہے مگر سبق آموز نشانیوں کا ابھی سلسلہ ہے جو ناقابل فراموش نقوش چھوڑ جائے گا۔
پھر بھی اللہ کی مدد کے سلسلے بنے ہوئے ہیں، ریلیف لے کر پہنچنے والی گاڑیوں سے جو ٹریفک ہورہی ہے چپلون والوں نے کم کم ہی دیکھی ہوگی۔ نقصان کا تو بعینہ اندازہ نہیں کیا جاسکتا ہے البتہ ریلیف بھی مسلسل پہنچ رہی ہے۔ اللہ رب العالمین ہم سب کی حفاظت فرمائے اور خیر و عافیت سے رکھے۔
آج ٢٨ جولائی کی شام تک جو تعاون ملا تھا اسے ہم نے مقامی لوگوں کی رہنمائی کے مطابق پہنچادیا ہے۔ اللہ رب العالمین قبول فرمائے اور اجر عظیم سے نوازے۔
تعاون کا سلسلہ ابھی جاری ہے، ہم بقیہ امداد بھی مستحقین تک پہنچانے کی کوشش کریں گے ان شاء اللہ۔

آپ کے تبصرے

3000