کہتے ہیں کہ تبدیلی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، دنیا کی ہر شئے کو تبدیلی لازم ہے، تبدیلی قانون فطرت ہے، ہر دور اور ہر جگہ وقت و حالات کے پیش نظر تبدیلیاں اور ٹرانسفارمیشن ہوتی رہتی ہیں!
مجھے یاد آرہا ہے کہ ڈھائی سال قبل آخری بار میں نے جب وطن عزیز ہندوستان کا سفر کیا تھا اور پھر اپنے آبائی وطن گرام بشن پور بیراڈیہہ، پوسٹ اٹوا بازار، ضلع سدھارتھ نگر یوپی پہنچا تھا تو وہاں دکھنے والی تبدیلیوں سے محو حیرت میں پڑگیا تھا، میں نے دیکھا کہ ہمارے گاؤں کا منظرنامہ یکسر مختلف ہوچکا ہے، سب کچھ پہلے سے بالکل الگ ہے، سڑکیں آر سی سی بن چکی ہیں، لب روڈ بہتیرے گھر بن چکے ہیں، بچے کھچے چھپر کے گھروندے پکے مکانات میں تبدیل ہوچکے ہیں، کاشتکاری کے لیے استعمال کیے جانے بیل بھینس ندارد ہیں، ان کی جگہ کمبائن اور ٹریکٹر نے مورچہ سنبھال رکھا ہے، کھلیان بس گنتی کے رہ گئے ہیں، حتی کہ لوگوں کے رہن سہن اور طرز بود و باش بھی تبدیل ہوچکے ہیں، وہ ہاتھ جن میں نوکیا کے موبائل بمشکل دکھتے تھے آج ان کی جگہ انڈرائڈ ہینڈ سیٹ لے چکے ہیں، کوئی سیمسنگ، کوئی ایپو، کوئی ویوو تو ہواوی چلا رہا ہے، موذی کی غلط پالیسی سے اب طلبہ پڑھ کم موبائل زیادہ چلا رہے ہیں، گلی، نکڑ اور چوپالوں میں باہمی بحث و مباحثہ، گرماگرمی، گفت و شنید کے بجائے لوگ ٹک ٹوک اور یوٹیوب کی دنیا میں محو ہیں،
یوپی کے ایک چھوٹے سے گاؤں کی یہ مثال ہونے والی تبدیلی کی ایک ہلکی سی جھانکی پیش کررہی ہے، تقریبا ہر گاؤں اور ہر شہر میں تبدیلی گرچہ وہ مثبت نہ سہی، آئی ضرور ہے نیز اسی حساب سے لوگوں نے جیون یاپن کرنا اور مست رہنا بھی سیکھ لیا ہے!
اور ہو بھی کیوں نہ، جو وقت کے ساتھ ساتھ چلے وہی اصلی بہادر گردانا جاتا ہے!
در حقیقت عصر حاضر تبدیلی کا دور ہے، جو اس تبدیلی کے ساتھ نہیں دوڑے گا اسے فلاپ ہونا ہی پڑے گا، جو ایڈوانس نہیں بنے گا اپڈیٹیڈ نہیں رہے گا اس کی ویلیو یاہو اور نوکیا کی طرح سمٹ کر رہ جائے گی! چنانچہ یہی وجہ ہے کہ خواہ کوئی ملک ہو یا ایپ یا طاقت غرضیکہ سب کو اگر مارکیٹ میں برقرار رہنا ہے تو آئے دن تبدیلی و ٹرانسفارمیشن کے مرحلے سے ضرور گزرنا ہوگا، زیادہ دور نہ جائیں آپ اپنے ہینڈ سیٹ کی ہی مثال لے لیں، ایک سال میں کتنی بار آپ کو سافٹ ویئر، ایپلیکشن اپڈیٹ کرنے کا سابقہ پڑتا رہتا ہے!
محترم قارئین!
جب یہ بدلاؤ اور تبدیلی اس دنیاوی زندگی کا خاصہ ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ سعودی عرب کسی مریخ پر تو ہے نہیں، اسے بھی اس ٹرانسفارمیشن کے مرحلے سے ضرور گزرنا ہوگا، اس میں بھی تبدیلی ضرور آئے گی، نئے منصوبے ضرور ہوں گے، حکمت عملیاں، پالیسیاں ضرور بدلیں گی! یہی وجہ ہے کہ آج سعودی عرب نے وقت کے ساتھ آگے بڑھنا سیکھ لیا ہے، نت نئے پروجیکٹس لانچ کرنا شروع کردیا ہے۔
چنانچہ آج یہاں بہت ساری تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں، آج مملکہ تمام شعبوں میں غیر معمولی پیش رفت کررہا ہے، جس میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود/حفظہ اللہ کے وژن 2030ء کا کلیدی کردار ہے۔
“ریاض کی ہریالی” پروجیکٹ لے لیں یا کورال بلوم پروجیکٹ، نیوم جیسے عملاق مشروع کی بات ہو یا پبلک انویسمنٹ فنڈ کی داغ بیل، “روح السعودیہ” پیش قدمی کے ذریعے لاکھوں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا معاملہ ہو یا 5 ارب ڈالر کی لاگت سے دنیا کے سب سے بڑے گرین ہائیڈروجن پروجیکٹ کا منصوبہ، غرضیکہ سعودی عرب نے اقتصادی و اجتماعی معاملات میں قابل ذکر تبدیلی و پیش قدمی کرکے روشن مستقبل کی پیشین گوئی کردی ہے، آج سعودی عرب میں ہر شہری و مقیم محفوظ ہے، سبھوں کے جملہ حقوق محفوظ ہیں، آج فساد میں مبتلا ہونے پر کسی امیر کو بخشا نہیں جاتا، آج مرد و خواتین کو یکساں حقوق حاصل ہیں، وژن 2030 کے تحت وسیع تر سماجی اصلاحات کی وجہ سے اب سعودی خواتین کے لیے محض برابری یا یکساں مواقع ہدف نہیں بلکہ وہ اپنے ہم عصروں سے تمام شعبہ ہائے زندگی میں نظریے، کامیابیوں اور جدت کے میدان میں آگے بڑھ رہی ہیں فلله الحمد والمنة!
قارئین کرام!
آج 23 ستمبر ہے جوکہ مملکہ کا قومی دن ہے، اس دن کو ہر سال یوم تاسیس اور یوم اتحاد کے طور پر منایا جاتا ہے، آج ہی کے دن 1932ء میں مؤسس مملکت شاہ عبدالعزیز آل سعود رحمہ اللہ نے ایک شاہی فرمان جاری کرکے حجاز و نجد اور اس سے ملحقہ خطوں کو متحد کرنے اور اس کا نام “مملکت سعودی عرب” رکھنے کا اعلان کیا تھا!
چنانچہ اس مناسبت سے سرکاری شعبے، تعلیمی ادارے دو دن جبکہ پرائیوٹ ادارے ایک دن بند ہیں، شاہراہیں، گلیاں، کوچے، عمارتیں، دوکانیں سبز پرچم سے سج دھج گئی ہیں، جگہ جگہ ثقافتی اور تفریحی سرگرمیوں پر مشتمل “روزنامہ” تقریبات کا انعقاد ہورہا ہے، جدہ، ریاض اور دمام میں فنکار اپنی مسحور آواز سے شائقین کی داد وصول کررہے ہیں، مدارس و جامعات میں توحید مملکہ اور وطن سے محبت سے متعلق فزیکل و ورچوئل پروگرام ودروس منعقد کیے جارہے ہیں، مختلف رنگوں میں ایئر شو منعقد کیے جارہے ہیں، انٹرنیٹ کمپنیاں فری ڈاٹا پیش کررہی ہے، انشورنس کمپنیاں خصوصی آفرز پیش کررہی ہیں، ریستوران و تجارتی مراکز مختلف آفرز و سیل پیش کررہے ہیں، وزارت تجارت کے مطابق امسال قومی دن کی مناسبت سے 70 لاکھ اشیاء خصوصی آفر کے ساتھ سیل کے لیے رجسٹر کرائے گئے ہیں!
محترم قارئین!
ہم میں سے ہر فرد بخوبی واقف ہے کہ مملکت سعودی عرب اسلامی اقدار اور اصولوں پر قائم ہے۔ ترقی اس کا نصب العین ہے اور عدل و انصاف حکمرانی کا بنیادی اصول، خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی باشعور اور جرأت مند قیادت اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی حکمت وعزیمت میں مملکت ترقی کی راہ پر گامزن ہے، سعودی عرب ہمیشہ سے ہی حکومتِ اسلامیہ کی علمبردار رہی ہے۔ امت مسلمہ کی دامے درمے سخنے ہر ممکن مدد کرنا مملکت کی روایت رہی ہے۔ آج شاہ سلمان کی قیادت میں سعودی عرب مختلف شعبہ جات میں ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ سیاسی، سائنسی، معاشی، طبی، صنعتی اور دیگر شعبہ جات میں سعودی مملکت نے گراں قدر بلکہ حیرتناک کارنامے انجام دیے ہیں۔ حرمین شریفین کی توسیع، اس کے اولو العزم منصوبوں میں سب سے بڑا منصوبہ رہا ہے۔ اس کے نتیجہ میں عازمین حج اور عمرہ کو بہترین سے بہترین خدمات میسر ہورہی ہیں، جس پر قیادت مملکہ کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے!
قارئین کرام!
لوگ کہہ رہے ہیں کہ سعودی عرب بدل رہا ہے، اس کی پالیسیاں تبدیل ہورہی ہیں۔ اگر تبدیلی سے 40 ارب ڈالر کی عالمی سرمایہ کاری ہو، اگر تبدیلی سے موثر انداز میں اخراجات چلانے کا ہنر آجائے اور سالانہ 27 ارب ڈالر کی بچت ہونے لگے، اگر بدلاؤ سے سالانہ ایک ہزار سے زائد چھوٹی اور درمیانی سطح کی کمپنیاں کھولی جائیں، اگر اس تبدیلی سے بے روزگاری کی شرح میں کمی آئے، اگر اس تبدیلی سے عوامی قرضوں کی جی ڈی پی 30 سے 33 فیصد ہونے کے باوجود تشویش نہ پائی جائے بلکہ جی 20 ممالک کے مقابلے عوامی قرضوں کی حد مناسب ہو، اگر اس پیش رفت سے عدلیہ کی 82% سروسز خود کار طریقے سے فراہم کی جانے لگے، اگر اس ٹرانسفارمیشن پروگرام کے تحت ٹریفک کے حادثات میں 51% کمی واقع ہوجائے تو میں اس تبدیلی کا خواہشمند ہوں، ہمیں اس تبدیلی کا خیرمقدم کرنا چاہیے!
اگر اس تبدیلی کا مقصد معیار زندگی کی بہتری، ماحولیاتی اور معاشی استحکام ہے تو میں اس بدلاؤ کا فین ہوں، اگر اس اقدام سے 2025 ء تک مملکت میں 18 لاکھ نوکریاں فراہم ہوں گی تو ہم اس تبدیلی کے خواہشمند ہیں، یہ تبدیلیاں ضرور لانی چاہیے، یہ بدلاؤ ضرور ہونی چاہیے، سعودی عرب کو ضرور بدلنا چاہیے!
اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ مولی کریم مملکت سعودی عرب کو دن دونی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔ آمین!
آمین ثم آمین