ایسا لگتا تو نہیں، خیر! مگر ہو شاید

حمود حسن فضل حق مبارکپوری شعروسخن

میرے حالات کی کچھ اس کو خبر ہو شاید

ایسا لگتا تو نہیں، خیر! مگر ہو شاید


تیرے فرقے کا ہر اک شخص منافق نکلا

دیکھنے والوں کی اب تجھ پے نظر ہو شاید


سخت بیمار تھے، کچھ روز ہوئے فوت ہوئے

اس خبر کا بھی نہ کچھ اس پہ اثر ہو شاید


جس کی تاریکی عبارت ہو غم دوراں سے

ایسی شب کی تو کبھی بھی نہ سحر ہو شاید


میں بھی پتھر تھا مجھے بھی نہ کوئی فرق پڑا

اس کے پہلو میں بھی ہیرے کا جگر ہو شاید


اس قدر خود سے میں ناراض ہوں اندر اندر

اب کہ خود مجھ میں ہی میرا نہ گزر ہو شاید


بار ہستی کی تھکن اوڑھ کے اک روز حسن

چار کندھوں پے ہمارا بھی سفر ہو شاید

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
abdul aziz

بہترین