سارے آوارہ گھر ہی جائیں گے

حمود حسن فضل حق مبارکپوری شعروسخن

رفتہ رفتہ سنور ہی جائیں گے

سارے آوارہ گھر ہی جائیں گے


آپ زحمت نہ کیجیے صاحب

زخم میرے ہیں بھر ہی جائیں گے


آپ دل میں جگہ بنا نہ سکے

آپ دل سے اتر ہی جائیں گے


دل دھڑکتا ہوا اگر ان کو

پیش کر دوں تو ڈر ہی جائیں گے


اتنی ترتیب سے ہمیں جاناں

مت سنوارو بکھر ہی جائیں گے


جینے والوں کا مسئلہ ہے یہاں

مرنے والے تو مر ہی جائیں گے


چند لمحے ہیں زندگی کے حسن

بے خودی میں گزر ہی جائیں گے

2
آپ کے تبصرے

3000
2 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
عمار بن یاسر

ماشاء اللہ بہت شاندار۔
اللہ رب العالمین آپ کو خوب ترقی دے۔

Obaidullah

Ma Sha Allah