محبت

سراج عالم زخمی شعروسخن

محبت نام ہے جس کا وہ اک آنسو کا قطرہ ہے

محبت نام ہے جس کا وہ ارمانوں کا شعلہ ہے

محبت نام ہے جس کا وہ آہوں کا فسانہ ہے

محبت نام ہے جس کا وہ سانسوں کا ترانہ ہے

محبت درد ہے دل کا محبت دل کا درماں ہے

محبت سوز ہے دل کا محبت ساز جاناں ہے

محبت راگنی بھی راگ بھی تانا بھی بانا بھی

محبت درس عبرت ہے محبت تازیانہ بھی

محبت ہی سے پائی حسن نے یہ ناز برداری

محبت ہی نے سکھلائے ہیں آداب وفاداری

محبت پیاس بھی دریا بھی صحرا بھی سمندر بھی

محبت شاہ بھی ہے اور گدا گر بھی قلندر بھی

محبت ہی سے روشن آدمی کی زندگانی ہے

محبت ہی سے زندہ آدمیت کی کہانی ہے

محبت ہے اگر دل میں تو زندہ ہے شرافت بھی

محبت خود سکھا دیتی ہے آداب محبت بھی

محبت اک سفر ہے شوق سے دیوانگی تک کا

محبت اک سفر ہے ہوش سے بیگانگی تک کا

محبت اک سفر ہے عیش سے درماندگی تک کا

محبت اک سفر ہے چاہ سے بیچارگی تک کا

محبت اک سفر ہے آنسوؤں کے مسکرانے کا

محبت اک سفر ہے دھڑکنوں پر چوٹ کھانے کا

محبت اک سفر ہے قہقہوں کے ٹوٹ جانے کا

محبت اک سفر ہے خواہشوں کے روٹھ جانے کا

ہزاروں رنگ ہیں اس کے ہزاروں روپ ہیں اس کے

بدلتے وقت میں جاناں کئی بہروپ ہیں اس کے

کبھی سپنے دکھاتی ہے کبھی سپنے چراتی ہے

کبھی نیندیں اڑاتی ہے کبھی لوری سناتی ہے

کبھی آباد کرتی ہے کبھی برباد کرتی ہے

کبھی بے بس بناتی ہے کبھی شہزاد کرتی ہے

کوئی ہم کو نہیں ملتا کسی کو ہم نہیں ملتے

یہاں چوٹیں تو ہوتی ہیں مگر مرہم نہیں ملتے

مسلسل زخم کھاؤ مسکراؤ انتہا کر دو

برابر ہے کہ خود کو آزماؤ یا فنا کر دو

مگر اک بات بتلاؤں حقیقت تم کو سمجھاؤں

نہ ہو بار سماعت تو تمھیں یہ راز بتلاؤں

محبت ایک دولت تھی محبت ایک نعمت تھی

محبت کاسہ غربت میں بھی اک جاہ و حشمت تھی

مگر دنیا نے اس معصوم کو بد نام کر ڈالا

اسے گمراہ کر ڈالا اسے گمنام کر ڈالا

محبت صرف افسانوں میں ملتی ہے دکھانے کو

محبت صرف ایوانوں میں ہوتی ہے جتانے کو

کسی سے دل لگانے کی جسارت تم نہیں کرنا

کہ میں نے کر کے دیکھی ہے محبت تم نہیں کرنا

آپ کے تبصرے

3000