ڈاکٹر حافظ عبدالعلی حامد الأزہری رحمہ اللہ

صلاح الدین مقبول احمد مدنی شعروسخن

ڈاکٹر حافظ عبدالعلی حامد الأزہری رحمہ اللہ
(2021-1943ء)


ذہانت، فکر و فن، حفظ و نظر، تحقیق ارزانی

وقار و نظم و ضبط و علم و دانش کی فراوانی

بہت معروف تھی فہم و فراست اور زباں دانی

ہوئے تھے معترف بس چند ہی لمحوں میں الباؔنی


نگاہِ شوق میں عبدؔالعلی کا نام عالی ہے

بہت افسوس اب اس باہنر سے بزم خالی ہے


قرینِ حق جو تھے اسلاؔف ان کی ہوشیاری ہے

دبستانِ مئوؔ کا فیض جو ہر سمت جاری ہے

بہت حد تک ابھی اخلاف میں بھی جاں نثاری ہے

وہی علم و ہنر ہے، فیض ہے اور آب شاری ہے


دبستانِ مئوؔ سے ہی تھا مردِ حق یہ وابستہ

یہیں سے وا ہوا ہے اس کے علمی شوق کا رستہ


جناب مقتدؔیٰ کی اور مظہرؔ کی رفاقت تھی

قرینِ رشک، علمی قافلے کی یہ سعادت تھی

بہت مشکل سفر تھا، پر جو جذبے میں صداقت تھی

تو پھر شوقِ طلب میں جو پریشانی تھی، راحت تھی


خوشا! یہ قافلہ پھر منزلِ مقصود کو پہنچا

وہ دانش گاہ یعنی ’ازؔہرِ‘ محمود کو پہنچا


حیات ان کی جو گذری وہ سفر سے ہی عبارت تھی

وجہ سیر و سیاحت کی، فقط علمی مہارت تھی

انھیں منصب کی خواہش تھی، نہ ہی خوئے صدارت تھی

عجب گفتار میں حکمت تھی، دانش تھی، بشارت تھی


دکھایا رنگ اپنا ربّ عالی کی کرامت نے

لیا آغوش میں اپنی جو لندؔن کی اقامت نے


تھا مصلحؔ مدتوں سے مردِ حق حامدؔ کا گرویدہ

ہے ان کی یاد میں اب چشم پر نم، قلب رنجیدہ

نصیحت، علم و حکمت، بزم میں آداب سنجیدہ

ہے اپنا تجربہ ذاتی ’’شنیدہ کے بود دیدہ‘‘


بہت اوصاف تھے موجود اپنے اس جیالے میں

’’خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں‘‘

(یکم جنوری 2022 بروز سنیچر)

آپ کے تبصرے

3000