پرندے نہ لوٹے شجر کی طرف

عبدالکریم شاد شعروسخن

قدم کیا بڑھے تھے گہر کی طرف

کھنچا جا رہا ہوں بھنور کی طرف


جنوں کو ہے مطلوب غوطہ زنی

نظر اٹھ رہی ہے لہر کی طرف


ہمیں اپنی منزل کی کب تھی خبر

سدا رخ رہا ہم سفر کی طرف


کسی روشنی کے تعاقب میں ہم

چلے جا رہے ہیں شرر کی طرف


ہوائے ترقی نے بھٹکا دیا

پرندے نہ لوٹے شجر کی طرف


کبھی سوجھتی ہے مجھے دشت کی

کبھی دھیان جاتا ہے گھر کی طرف


وہ کیا دور تھا ہائے جب بچپنا

مڑا وادی خیر و شر کی طرف

آپ کے تبصرے

3000