بے چین بہت ہوں مجھے آرام پلا دے
لا ساقیا لا بادۂ گلفام پلا دے
مجھ کو تو ضرورت ہے دوا کی نہ دعا کی
تعویذ میں لکھ کر وہی اک نام پلا دے
ہنگامہ بپا ہوتا ہے ملتے ہی بدن میں
جیسے وہ لبوں سے کوئی کہرام پلا دے
میخانے سے نسبت کہاں ہم بادہ کشوں کو
بس میکدۂ چشم سے اک جام پلا دے
آلام سے مشروط ہے آرام ہمارا
اے کاش کوئی تلخی ایام پلا دے
بے ساختہ ساقی کی طرف جاتا ہوں ہر روز
بادہ نہ سہی روئے دلآرام پلا دے
گر ہوش میں کاشف ہو تو شب ڈستی ہے اس کو
محسن ہے وہی جو اسے ہر شام پلا دے
بے چین بہت ہوں مجھے لا آم کھلا دے
محسن ہے وہی جو اِسے ہر شام دلا دے