میں تیری محبت میں گرفتار ہوں آقا
مانا کہ گنہگار خطا کار ہوں آقا
اشکوں سے وضو کرنے کو تیار ہوں آقا
ویسے تو سزا کا میں سزاوار ہوں آقا
اس دل میں محبت تری نادار نہیں ہے
کیوں پھر بھی زمانے میں سر دار ہوں آقا
ہر دھوپ گوارا ہے تری راہ پہ چل کر
بدعت کی ہر اک چھاؤں سے بیزار ہوں آقا
نعتوں کے وسیلے سے مرا نام ہوا ہے
میں ورنہ فقط ذرہ بے کار ہوں آقا
ہے رب سے دعا حشر میں جب تشنہ لبی ہو
تب ساغرِ کوثر سے میں سرشار ہوں آقا
میں اپنے لیے گرچہ ہوں غفلت کا مجسم
لیکن تری توقیر میں بیدار ہوں آقا
یہ قلب، یہ گھربار، یہ عزت، یہ لہو سب
تجھ پر نہ فدا ہوں تو میں غدار ہوں آقا
کاشف یہی کہتا ہے ہر اک نعت میں اپنی
محشر میں شفاعت کا طلب گار ہوں آقا
ماشاءاللہ، بہت ہی اچھی نعت ہے۔