سانسوں کی جستجو کا ٹھکانہ ہے زندگی
مرنے کا اک حسین بہانہ ہے زندگی
ساز ملال ذات پے رقصاں ہے کائنات
سوز مآل غم کا ترانہ ہے زندگی
صبح جنوں میں سوختہ جانوں کا ایک شور
لیلائے شب کا زلف بچھانا ہے زندگی
رنگوں سے نطق و بحث کے معمور ہے زمیں
جذبوں کی بے بسی کا خزانہ ہے زندگی
ہے دشت بے خودی کی تمازت سے بھی پرے
خود آگہی کا قرض چکانا ہے زندگی
وا حسرتا کہ تیرگئ یاس سے لکھا
اک بخت بے نوا کا فسانہ ہے زندگی
ٹھہری ہے کب کسی کے بھی اصرار پر حسن
اپنی انا کے ساتھ روانہ ہے زندگی
آپ کے تبصرے