رفتار ہے بلا کی زمانے کی چال میں

عبدالکریم شاد شعروسخن

کوئی کسر نہ چھوڑی گئی دیکھ بھال میں

دل پھر بھی پھنس گیا تری زلفوں کے جال میں


عہد شباب تجھ کو مبارک ہو اے حسیں!

آنکھیں الجھ رہی ہیں ترے خد و خال میں


دل اس کو دیکھتے ہی دھڑکتا ہے زور سے

کچھ تو ضرور بات ہے اس خوش خصال میں


دنیا کی بندشوں سے پرے ہے ہمارا عشق

ہم اس سے روز ملتے ہیں خواب و خیال میں


اجسام کا خیال اگر درمیاں نہ ہو

کچھ فرق پھر کہاں ہے فراق و وصال میں


میرے دل و دماغ میں چلتا ہے جو سماں

آیا نہ ہوگا یاروں کے وہم و خیال میں


جو خاک جمع کرتے ہوئے عمر کٹ گئی

تقسیم ہو رہی ہے اب اہل و عیال میں


اک پل نے مجھ کو زخم کچھ ایسا عطا کیا

گزری تمام عمر مری اندمال میں


دیکھا جو عکس آہ بھری ہر بزرگ نے

رفتار ہے بلا کی زمانے کی چال میں


خوشیاں ہمیں تلاش رہی ہیں یہاں وہاں

ہم کتنی دور آ گئے راہِ ملال میں


گتھی سلجھ نہ پائی کبھی زندگی کی شاد!

الجھے رہے سب اہل خرد قیل و قال میں

آپ کے تبصرے

3000