ہر طرح کی تعریف و توصیف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے اور درود و سلام نازل ہو پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جن کے ذریعہ ہمیں ہر خیر و بھلائی حاصل ہوئی اور آپ سے محبت کرنا ایمان کا حصہ قرار پایا۔ وہ دل جس میں اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت جاگزیں ہو جائے،اس کے نصیبے کا کیا کہنا!
مبارک ہیں وہ زبان و قلم جو اللہ کی حمد و ثنا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح و ستائش میں سرمست ہوں، اعلی و افضل ترین ہیں وہ باتیں جو اللہ اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں کہی گئی ہوں۔
اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف خواہ وہ نظم کی شکل میں ہو یا نثر، قربت الٰہی کا اہم ترین ذریعہ ہے اور بڑے اجر و ثواب کا کام بھی۔ کچھ اسی طرح کی سعادت و فضیلت حاصل کی ہے ہمارے عزیز دوست محمد کاشف شکیل احمد سلفی نے، جو علم و ادب کی دنیا میں کاشف شکیل کے نام سے جانے جاتے ہیں، کم عمری ہی سے شعر و شاعری سے خاص شغف رکھا اور کمال درجے کی شاعری کی، جس پر اساطین علم و فن نے خوب حوصلہ افزائی کی اور داد و تحسین سے بھی نوازا۔ اب تو مانو شعر و شاعری کاشف شکیل کی زندگی کا جزء لاینفک بن کر رہ گئی ہو، ابھی تک صرف سوشل میڈیا، بطور خاص ریختہ اور دی فری لانسر پر ہی ان کے اشعار نظر آتے تھے مگر اب الحمدللہ “فردوس سخن”کے نام سے حمد، نعت، نظم اور منقبت کا ایک سدا بہار خوبصورت مجموعہ بھی آپ کے قلم سے منظر عام پر آ چکا ہے، جو تقریبا 65 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کا سرورق نیلگوں اور پُرکشش ہے، دوسری طرف جماعت کے مشہور عالم دین مولانا رفیق احمد رئیس سلفی کا مختصر مگر شاندار تبصرہ چسپاں کیا گیا ہے، جس میں مولانا نے اس شعری مجموعہ کی تعریف و تحسین کی ہے اور نعت و نظم میں کسی بھی قسم کی مبالغہ آرائی سے پاک صاف قرار دیا ہے۔ علمی حلقوں میں یہ مجموعہ کلام بے حد قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ اس گراں قدر تصنیف کی نشر واشاعت شعبۂ دعوت و تبلیغ جماعت المسلمین مہسلہ نے انجام دی ہے اور عرض ناشر میں اس بہترین کاوش پر صاحب کتاب کو خوب سراہا گیا ہے۔
فردوس سخن میں کل 13 عناوین ہیں۔ مصنف نے اس کا انتساب اولاً مالک حقیقی اور نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کیا ہے۔ بعدہ والدین سمیت ہر اس شخص کے نام جن سے ان کا کسی بھی قسم کا تعلق ہے۔ ماہرِ فنون کثیرہ حافظ جلال الدین قاسمی، مکتبہ قدوسیہ لاہور کے مدیر ابو بکر قدوسی اور ثلاثیات کے معتبر شاعر جناب اقبال نذیر مالیگاؤں کے چند صفحات پر مشتمل خوبصورت تبصرے بھی موجود ہیں۔ جس میں قاسمی صاحب نے کاشف شکیل کی شاعری کو مخصوص طرز ادا بتایا ہے اور اجمل سراج کا یہ شعر منطبق کیا ہے کہ:
شاید یہ کوئی ریزہ دل ہے کہ سر چشم
مانند مہ و مہر چمکتا ہے تہہ آب
اور قدوسی صاحب نے بھی اپنی بے پناہ خوشی و مسرت کا اظہار کیا ہے۔اقبال نذیر صاحب نے کچھ یوں لکھا ہے:”یہ قیمتی مجموعہ مدتوں قاری کے ذہن و دل کو متاثر کرتا رہے گا۔”
کتاب سے چند حمدیہ اشعار پیش خدمت ہیں:
بروزِ حشر تیرے عرش کا سایہ ملے مجھ کو
میں مجرم ہوں میں عاصی ہوں یہی ہے التجا یارب
میں کاشف ہوں مجھے تو ذکر کا جذبہ عطا کر دے
ترا ہی ذکر ہے میرے ہر اک غم کی دوا یارب
نعتیہ کلام کے اشعار ملاحظہ ہوں:
اس قدر فتنوں کی زد میں ہیں مسلماں آج کل
یہ کسی کے ہو نہ جائیں آپ کے ہوتے ہوئے
آرزو کاشف کی ہے محفل سجی ہو خلد میں
اور ہم نعتیں سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
اور نعت کے یہ بھی چند اشعار:
نفسی نفسی کے عالم میں
حشر میں اونچا تیرا پرچم
صلی اللہ علیک وسلم
صلی اللہ علیک وسلم
مجھ کو نہیں بھاتا کوئی بھی
میرا تو ہی امامِ اعظم
صلی اللہ علیک و سلم
صلی اللہ علیک وسلم
کاشف نے اپنے حمدیہ اشعار میں اللہ کی خوب تعریف و توصیف بیان کی ہے، پھر اس کی عطا اور رحم و کرم کا سوال کیا ہے اور حد درجہ عاجزی و انکساری کے ساتھ اس قدر مغفرت و بخشش طلب کی ہے کہ قاری پر بھی سکتہ طاری ہو جائے۔ اسی طرح نعتیہ کلام میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت و محبت کا بھرپور اظہار کیا ہے اور تڑپ کر جنت میں بھی آپ کے روبرو نعت گنگنانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
صحابہ کرامؓ پر بھی کیا ہی خوب فضائل و مناقب لکھے ہیں:
پیغمبر کی ذات اقدس کا اظہار صحابہ ہیں
شرک و بدعت اور ضلالت سے بیزار صحابہ ہیں
ملتِ احمدِ مرسل کے اعلیٰ معمار صحابہ ہیں
نور نبوت کے سب سے اونچے مینار صحابہ ہیں
عثمان بن عفان،امیر معاویہ اور اماں عائشہ صدیقؓہ پر خاص منقبتیں ہیں۔
علاوہ ازیں اس مجموعے کی ایک اہم خوبی یہ بھی ہے کہ اس میں جشن آزادی اور یوم جمہوریہ سمیت چند اشعار و نظمیں بھی آسان اور سہل زبان میں بچوں کے لیے لکھی ہوئی ہیں، سرپرستوں سے اپیل ہے کہ آج جب ہمارے نونہالوں کوفلمیں، سیریل اورویب سیریز وغیرہ کی لَت لگی ہوئی ہے۔ دینی و علمی کتابوں سے ان کا رشتہ ختم ہوتے جا رہا ہے، تو ایسی مفید کتابیں ضرور اپنے بچوں کو مہیا کریں۔ تاکہ ان کے دلوں میں اللہ و رسول کی محبت کا ایسا جذبہ پیدا ہو، جو ان کی زندگی کو تبدیل کرکے رکھ دے۔
میں برادرم کاشف شکیل کو اِس حسین گلدستہ شعر و سخن پر از صمیم قلب مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ بروز قیامت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بدست ہمیں حوض کوثر عطا فرمائے۔ آمین
کتاب درج ذیل لنک سے ڈاونلوڈ کی جا سکتی ہے:
آپ کے تبصرے