بکھر بکھر کے سنواری ہے زندگی ہم نے

عبدالکریم شاد شعروسخن

عجب طرح سے گزاری ہے زندگی ہم نے

پہن پہن کے اتاری ہے زندگی ہم نے


سزائے موت بھی کیا انتقام ہے کوئی

عدو کو پھینک کے ماری ہے زندگی ہم نے


کسی کے دل میں، کسی کی نظر میں آ نہ سکی

کہاں کہاں نہ پساری ہے زندگی ہم نے


تمام عمر پروتے رہے حسیں موتی

بکھر بکھر کے سنواری ہے زندگی ہم نے


بھٹک رہی تھی زمانے سے موت بے چاری

یوں ہی نہیں کوئی ہاری ہے زندگی ہم نے


گزر رہے ہیں حوادث مزے سے چکھتے ہوئے

بہ اہتمام بگھاری ہے زندگی ہم نے


پتا چلا کہ اجل آ رہی ہے سج دھج کر

پھر اس کے بعد ابھاری ہے زندگی ہم نے


وہی جو دشت میں اب تک نظر نہیں آیا

اسی غزال پہ واری ہے زندگی ہم نے

آپ کے تبصرے

3000