’’اگر میں رکنِ یمانی اور مقام ابراہیم کے درمیان کھڑا ہوکر حلفاً کہوں کہ علم وعبادت، زہدو صبر وکرم، خوش اخلاقی اور بُردباری میں نہ زمین نے اپنی آنکھوں سے آپ جیسا کوئی دیکھا، نہ آپ ہی نے آپ جیسا کوئی دیکھا تو میرا حلف نہیں ٹوٹے گا۔ وہ معصوم نہیں لیکن میں نے ان خصوصیات میں آپ جیسا کوئی نہیں دیکھا۔‘‘(غایۃ المقصود؍۱،۵۵)
۱۲۲۰ھ: بہار میں سورج گڑھ کے ایک گاؤں موضع بلتھوا میں پیدا ہوئے۔
۱۲۳۶ھ: والد صاحب سے فارسی سیکھی۔
۱۲۳۷ھ: گھر سے بھاگ کر پٹنہ صادق پور پہنچے، یہاں ۶ مہینے رہے۔
شاہ اسماعیل شہید اور سید احمد شہید سے پٹنہ میں گول گھر کے لین میدان میں جمعہ کی نماز کے بعد ملاقات ہوئی۔
۱۲۳۷ھ تا۱۲۴۳ھ مسلسل چھ سالوں تک یوپی میں رہے اور کئی اساتذہ کرام سے عربی سیکھتے رہے۔
۱۲۴۳ھ: مطابق ۳۰؍جنوری ۱۸۲۸ء بروز بدھ دلی پہنچے۔
۱۲۴۸ھ: نہایت شفیق استاد مولانا عبدالخالق متولی مسجد اورنگ آبادی کی صاحبزادی سے عقد نکاح۔
۱۲۴۸ھ: پہلے لڑکے مولانا سید شریف حسین کی ولادت ہوئی۔
۱۲۵۸ھ: سفر حج کے لیے روانہ ہونے سے پہلے شاہ اسحاق صاحب نے میاں صاحب کو سند اجازت دی۔ یہ سند شاہ صاحب کی خدمت میں مسلسل ۱۳برس گزارنے کے بعد ملی۔
۱۲۵۹ھ: یکم محرم الحرام سے باقاعدہ درس حدیث شروع کیا۔
۱۲۸۰ھ: راولپنڈی جیل میں بعض لوگوں کی سازش کی وجہ سے جانا پڑا ،مسلسل ایک سال آپ نے جیل میں گزارا، جیل میں بھی آپ عطاءاللہ نامی شاگرد کو بخاری کا درس دیتے رہے۔
۱۲۸۷ھ:۱۴؍رمضان بروز جمعرات آپ کی اہلیہ کا انتقال ہوا۔
۱۳۰۰ھ: سفر حج کے لیے روانگی
۱۳۰۱ ھ: حج سے واپسی
۱۳۰۴ھ:۶؍جمادی الآخرۃکو آپ کے فرزند کی وفات ہوئی۔
۱۳۱۵ھ : انگلش حکومت نے آپ کو شمس العلماء کے خطاب سے نوازا۔
۱۳۲۰ھ:۱۰؍رجب ( ۱۳؍اکتوبر ۱۹۰۲ء)کو آپ کی وفات ہوئی۔
اللہ تعالیٰ آپ کی خدمات کو قبول فرمائے۔ آمین یارب العالمین
آپ کے تبصرے