خطبہ کا بنیادی مقصد لوگوں کو وعظ و نصیحت کرنا اور الله کے احکام و ممنوعات سے آگاہ کرنا ہے۔
جمعہ کا خطبہ ’امر بالمعروف‘ اور ’نہی عن المنکر‘ کی عملی صورت ہے۔ گرچہ خطبے جلسوں اور کانفرنسوں میں بھی دیے جاتے ہیں۔ لیکن جمعہ کا خطبہ کئی اعتبار سے دیگر خطبوں سے مختلف اور منفرد حیثیت رکھتا ہے۔
اجلاس اور کانفرنسیں منعقد کرنا نہایت ہی محنت طلب کام ہوتا ہے۔ خطیر رقم خرچ کرنے، سینکڑوں پوسٹر کی اشاعت اور مسلسل اعلانات کے بعد بھی خاطر خواہ تعداد نظر نہیں آتی ہے اور عموماً دین دار افراد ہی اُن پروگراموں میں شریک ہوتے ہیں۔ ان شرکاء کے مقاصد بھی مختلف ہوتے ہیں۔ بعض کتاب وسنت کی باتیں سننے کی غرض سے حاضر ہوتے ہیں، کچھ لذت کام و دہن کے شائقین بھی کھانے کا اعلان ”تمام شرکاء کے لیے کھانے کا مناسب بندوبست رہے گا“ دیکھ کر کشاں کشاں ثواب دارین حاصل کرنے چلے آتے ہیں اور بعض کا مقصد احباب واقربا سے ملاقات کا شرف حاصل کرنا ہوتا ہے۔
اس کے برخلاف جمعہ کے دن مسلمانوں کو جمع کرنے کے لیے پوسٹر چھاپنے پڑتے ہیں نہ ہی اعلانات کا اہتمام کرنا پڑتا ہے۔ بلکہ ہر مسلمان جمعہ کے دن کو ہفتہ واری عید کا درجہ دیتا ہے۔ خوشی خوشی نہا دھو کر عمدہ لباس زیب تن کرتا ہے اور خوشبو وغیرہ کا استعمال کرکے جلد از جلد مسجد پہنچنے کی کوشش کرتا ہے۔ تاکہ مسجد میں اسے مناسب جگہ مل سکے اور دلجمعی سے قرآن و حدیث کی باتیں سن کر اپنی اصلاح کرے۔
خطبہ جمعہ کی اہمیت اس قدر ہے کہ اس کو سننے کے لیے مسجد کے دروازوں پر موجود فرشتے اپنا اپنا رجسٹر بند کرکے مسجد میں تشریف لے آتے ہیں۔
کوئی کسی سے گفتگو نہیں کرتا ہے تاکہ جمعہ کے اجر و ثواب سے محروم نہ رہ جائے۔
سامعین کی یہ تیاری، ان کی سنجیدگی اور توجہ اس بات کی دلیل ہے کہ جمعہ کا خطبہ دین کی دعوت اور سماجی اصلاح کا ایک بہترین اور مؤثر ذریعہ ہے۔
اس ذریعے سے امر بالمعروف والنہی عن المنکر کا فریضہ بحسن وخوبی انجام دیا جاسکتا ہے اور سماج و معاشرے کی اصلاح میں خطبہ جمعہ نہایت ہی اہم رول ادا کر سکتا ہے۔
لیکن افسوس کہ بعض خطباء کی لاپروائی اور تیاری نہ ہونے کی وجہ سے خطبے کی افادیت مجروح ہو جاتی ہے۔ بغیر تیاری کے منبر رسولﷺ پر چڑھنا نہ صرف ایک قابلِ مذمت عمل ہے، بلکہ اس سے خطیب کی ساکھ متاثر ہوتی ہے اور سماج و معاشرے کی اصلاح بھی نہیں ہو پاتی۔
لہٰذا خطباء کو چاہیے کہ وہ اس ذمہ داری کو سنجیدگی سے لیں۔ اگر آپ کسی مسجد کے خطیب ہیں اور آپ کے کندھوں پر خطبہ جمعہ کی عظیم ذمہ داری ہے تو آپ وقت گزاری کے بجائے اس ذمہ داری کو اچھے طریقے سے ادا کریں۔ موسم اور حالات کے مطابق موضوع کا انتخاب کریں اور پھر اچھی اور مکمل تیاری کے بعد معیاری اور مدلل گفتگو کریں۔ آسان اور عام فہم انداز میں سامعین تک اپنی بات پہنچائیں۔ اگر ضرورت ہو تو چھوٹا سا ورق لے کر جو باتیں آپ کو خطبہ میں پیش کرنی ہوں انھیں نِکات کی شکل میں درج کر لیں کہ پہلے کس نکتے پر بات کرنی ہے اور کون کون سے نصوص پیش کرنے ہیں۔
اس طرح کرنے سے آپ منظم انداز میں اپنی باتیں پیش کرسکیں گے۔ لفاظی اور ایران توران کرنے کے بجائے آپ کی گفتگو کتاب وسنت، سیرت اور صحابہ کے واقعات وغیرہ سے مزین ہوگی۔
خطبہ کے لیے مکمل تیاری اس لیے بھی ضروری ہے کیوں کہ جمعہ کے خطبے میں وہ چہرے بھی نظر آتے ہیں جو ہفتے بھر مسجد سے دور رہتے ہیں اور کسی دینی پروگرام میں بھی شریک نہیں ہوتے۔ ایک اچھے خطیب کو چاہیے کہ ان کی حاضری کو غنیمت سمجھے۔ منظم پلان کے تحت محدود وقت میں معیاری اور مفید باتیں پہنچا کر ان کی اصلاح کی کوشش کریں۔
ممکن ہے آپ کے خطبہ سے کسی کے دل کی دنیا بدل جائے اور ہوسکتا ہے کہ کوئی دل آپ کی دعوت سے پگھل جائے، کوئی بھولا ہوا راستہ پاجائے، کسی گمراہ کو ہدایت مل جائے۔ یہ آپ کے لیے صدقہ جاریہ ہوجائے گا۔ ان شاء الله
آپ کے تبصرے