بس ایک جام ساقی کوثر کے ہات سے
بہتر ہے میرے واسطے آب حیات سے
اے کاش لکھ سکوں کبھی اشکوں سے نعتِ پاک
کیا نعت ہوسکے گی قلم اور دوات سے
ایسا ہنر کہ دوست بنا لے رقیب کو
ایسی نظر کہ دن کو جدا کر دے رات سے
بکھرا ہے ایسا دونوں جہانوں میں کس کا نور
گزرا ہے کوئی ایسے کہاں کائنات سے
وہ رعب ہے کہ آنکھ ملانا محال ہے
وہ نطق ہے کہ شہد ٹپکتا ہے بات سے
دل شہر مصطفی کی طرف ہے رواں دواں
بے زار ہوگئی ہے نظر شش جہات سے
اہلِ فلک میں اس کا بھی ہوتا ہے تذکرہ
سنتا ہے جو بھی نعتِ نبی التفات سے
جس کو ملی ہے احمدِ مرسل کی رہبری
بھٹکا سکے گا کون اسے راہِ نجات سے
اے شاد! اس کی عظمت و رفعت نہ پوچھیے
منسوب ہوگیا جو محمد کی ذات سے
آپ کے تبصرے