ہم یہاں پر اداس بیٹھے ہیں
اور وہ ان کے پاس بیٹھے ہیں
یہ جو بیٹھے ہیں ان کی محفل میں
سب خلاف قیاس بیٹھے ہیں
تجھ پہ لعنت ہو ساقیا! مے باز
لے کے خالی گلاس بیٹھے ہیں
کعبئہ دل میں تیری یاد کے بت
ہو کے آزر شناس بیٹھے ہیں
دوب مژگاں برائے اشک کہن
کھولے محو سپاس بیٹھے ہیں
کیوں ابھی تک ہے انتظار وہاں
کیوں لگا کر وہ آس بیٹھے ہیں
اے خدا! رحم، پاسبان یقین
بن کے تصویر یاس بیٹھے ہیں
آپ کے تبصرے