تمھاری آواز میں بہاروں کے سو فسانے
بہشت کی بلبلوں کا نغمہ تھا کون جانے
وہ ایک مصرع گلے میں تم نے جو اپنے ڈھالا
مرے قصیدے تمام تر ہوگئے دِوانے
غزل کا لہجہ تھا یا فرشتے ہی نغمہ زن تھے
بشر کے لہجے میں ایسی تاثیر کون مانے
چمن کے غنچے خزاں کی رُت کے عذاب میں بھی
تمھاری آواز سے لگے تھے وہ کھلِکھلانے
وہ سامری بھی تمھاری جادو سی نغمگی پر
پتہ چلا ہے لگا ہے خود کو ہی آزمانے
تمھارے طرزِ سخن پہ میرے یہ کان عاشق
تمھارے اندازِ گفتگو پر فدا زمانے
عنادلِ گلشنِ ترنم کا حال دیکھو
تمھارے در پر جو آ گئے ہیں صدا لگانے
دبے سے لہجے میں بہتے جھرنوں کا سحر شامل
یہ چاندنی کی مہک ہے کاشف کہ دن سہانے
Mashallah bahut hi munfard kalam hai bahut ache mujhe bahut pasand aayi jazakallah khair kaseeran kaseera