کون سنتا ہے رہ گزار کی دھن

حمود حسن فضل حق مبارکپوری شعروسخن

عالم بے بہار و یار کی دھن

زندگی تیرے انتظار کی دھن


جا بجا جو بجو دھنیں ہی دھنیں

میں صفر اور تو ہزار کی دھن


کھینچ لاتی ہے دل کی دھڑکن کو

بزم وحشت میں افتخار کی دھن


عزلت شب میں گو خموشی تھی

چھڑ گئی اشک دل فگار کی دھن


دھن مرے واسطے بنائی گئی

ابر کہسار و برگ و بار کی دھن


ہر مسافت ہے محو شور عبث

کون سنتا ہے رہ گزار کی دھن


تتلیوں کو سنائی دے گی فقط

پھول کی ٹہنیوں پہ خار کی دھن


بہر لب بحر اور ہمیں درکار

تشنگی میں رچی وقار کی دھن


خون گریہ سے کررہی ہے وضو

یاد جاناں کے لالہ زار کی دھن


خاک اڑاتی ہے ہر تصور پر

لفظ و معنی کے اعتبار کی دھن

آپ کے تبصرے

3000