مشعلِ الفت جلاتے جائیے

عبدالکریم شاد شعروسخن

زخم پر مرہم لگاتے جائیے

آپ یوں ہی مسکراتے جائیے


پھیلا جاتا ہے اندھیرا ہر طرف

اک جھلک اپنی دکھاتے جائیے


کھائیے راہِ وفا میں ٹھوکریں

پتھروں کو آزماتے جائیے


کیجیے ساقی کا کچھ پاس و لحاظ

مے کدے سے لڑکھڑاتے جائیے


زندگی کے راز کھلتے جائیں گے

موت سے آنکھیں ملاتے جائیے


جائیے دشتِ محبت کی طرف

عقل سے پیچھا چھڑاتے جائیے


شمع آخر شمع ہے بجھ جائے گی

مشعلِ الفت جلاتے جائیے


شاد کب تک بے حسوں کے درمیاں

داستان غم سناتے جائیے

آپ کے تبصرے

3000