حوادث پیش ہیں ہر گام مجھ کو

عبدالکریم شاد شعروسخن

پلا دے ساقیا وہ جام مجھ کو

نہ یاد آئے کسی کا نام مجھ کو


نگاہِ شوق سے مجبور ہوں میں

کسی کے حسن سے کیا کام مجھ کو


زمانہ بر سرِ پیکار مجھ سے

قیامت ہے وصالِ خام مجھ کو


بہت مصروف ہوں کارِ زیاں میں

نہ چھیڑ اے گردش ایام مجھ کو


ہر اک منظر سرابی لگ رہا ہے

حوادث پیش ہیں ہر گام مجھ کو


سمجھتی ہے اسے تعزیر دنیا

ملا ہے عشق کا انعام مجھ کو


تماشے دیکھنے میں عمر گزری

بتائے مت کوئی انجام مجھ کو


رعایت چاہیے سو فی صدی شاد!

گراں ہے زیست کا ہر دام مجھ کو

آپ کے تبصرے

3000