کردار ترا آئنہ خانہ ہے ہمارا

عبدالکریم شاد شعروسخن

انداز جو دنیا سے یگانہ ہے ہمارا

کردار ترا آئنہ خانہ ہے ہمارا


روشن ہے ترے نام سے پہچان ہماری

زندہ ترے دم سے ہی فسانہ ہے ہمارا


جو فعل ہے تیرا وہ روایت ہے ہماری

جو قول ہے تیرا وہ ترانہ ہے ہمارا


چلتے ہیں تری راہ نمائی میں مسلسل

تو روک دے جس جا وہ ٹھکانہ ہے ہمارا


جو تو نہیں کچھ بھی نہیں کچھ بھی نہیں واللہ

تو ساتھ اگر ہے تو زمانہ ہے ہمارا


ہم تو ترے ابرو کے اشارے پہ فدا ہیں

جو تیرا ہدف ہے وہ نشانہ ہے ہمارا


رہتے ہوں کسی شہر کسی قصر میں لیکن

دل سوئے مدینہ ہی روانہ ہے ہمارا


کیا خوبیِ قسمت ہو کوئی شاد کو پوچھے

اور آپ بتائیں کہ دِوانہ ہے ہمارا

آپ کے تبصرے

3000