جس قدر دیکھو چاہ بڑھتی ہے

حمود حسن فضل حق مبارکپوری شعروسخن

جب شب ہجر آہ بڑھتی ہے

موت سے رسم و راہ بڑھتی ہے


کیا کشش، ہے رہین حسن صنم؟

جس قدر دیکھو چاہ بڑھتی ہے


ذکر ہوتا ہے بے بسی کا جب

دل کی جانب نگاہ بڑھتی ہے


جنبش رنج کو بہ رنگ جرس

اک صدائے کراہ بڑھتی ہے


ہوش میں دیکھ کر ہمیں یکسر

بے خودی بے پناہ بڑھتی ہے


صرف بڑھتی کہاں ہے عمر عزیز

کرکے سب کچھ تباہ بڑھتی ہے


منزل شوق کی مسافت میں

مستقل گرد راہ بڑھتی ہے

آپ کے تبصرے

3000