ہمیں ملال نہ ہو تو ملال ہوتا ہے

عبدالکریم شاد شعروسخن

کسی کے عشق میں جب دل نہال ہوتا ہے

کہاں خیالِ فراق و وصال ہوتا ہے


جواب دے گا کہاں تک دماغ بے چارہ

ہمیشہ ہی کوئی دل میں سوال ہوتا ہے


خرد تو بھیس بدل کر گزر ہی جاتی ہے

جنوں کا آنکھ بچانا محال ہوتا ہے


وجود عشق کا ہوتا ہے کیا خدا معلوم

یہ ماورائے عروج و زوال ہوتا ہے


ہم ایسے لوگ مزاجاً عجیب ہوتے ہیں

ہمیں ملال نہ ہو تو ملال ہوتا ہے


کسی دوانے سے جب تک نہ گفتگو کرلیں

کہاں مزاج ہمارا بحال ہوتا ہے


جدھر سراب دکھا، چل دیے اسی جانب

کہاں خیالِ جنوب و شمال ہوتا ہے


پھر اس کے بعد سرابوں سے پیاس بجھنے لگی

یہی تو کارِ جنوں کا مآل ہوتا ہے


جنوں کے پانو کہاں روکنے سے رکتے ہیں

بدن اگرچہ سفر سے نڈھال ہوتا ہے


یہ کائنات جو اتنی حسین لگتی ہے

نظر میں شاد کوئی خوش جمال ہوتا ہے

آپ کے تبصرے

3000