الٰہی تو نے جو صدیق کو عطا کی تھی
مرے وجود میں آقا سے وہ محبت ہو
مجھے حضور جو دیکھیں تو مسکرا کے کہیں
گناہ گار اگرچہ ہو میری امت ہو
جھکیں نہ شرم سے آنکھیں مری بروز حشر
جھکیں تو جھکنے کا باعث مری عقیدت ہو
حدیث پڑھتا ہوں لگتا ہے روبرو ہیں آپ
تصورات میں اے کاش کچھ صداقت ہو
یہ نعت گوئی کچھ اس طرح ہو قبول مری
فرشتے کہہ اٹھیں کاشف! تجھے بشارت ہو
آپ کے تبصرے