تم جہاں بھی جاتی ہو
میرا نام پاتی ہو
میرا ذکر سنتی ہو
من ہی من میں کُڑھتی ہو
تم مجھی سے ہو منسوب
گرچہ آج ہوں مغضوب
لوگ پوچھتے ہوں گے
کب ملو گی تم اس سے
تم کو ترچھی نظروں کا
بے تکی سی خبروں کا
سامنا تو ہوتا ہے
دل تو دل ہے، روتا ہے
اب تلک کیوں بیٹھی ہو
بے زبان رہتی ہو
کیا ہوئے سبھی شکوے
آبلہ زدہ تلوے
مہندیوں کی رنگت کا
ساری زیب و زینت کا
الوداعی لمحوں کا
بھیگتے سے لہجوں کا
کب جنازہ اٹھے گا
کون پھر سے روٹھے گا
تم ابھی رکی کیوں ہو
مجھ کو دل سے جانے دو
فون آن کرتے وقت
جاگتا ہے جیسے بخت
واٹسپ کی ڈی پی کو
دیکھتی ہی رہتی ہو
وقت نے کوئی مرہم
کیوں نہیں رکھا ہمدم
میرے خواب میں یارا
بے سکون سا چہرہ
کیوں ابھی تک آتا ہے
کیوں مجھے ستاتا ہے
دیکھو میری جان جاناں
عارضی تھے سب ارماں
اس طویل مدت میں
بے پناہ چاہت میں
اپنی جو بھی باتیں تھیں
عشق کی جو راتیں تھیں
ختم ہوگئیں سب ہی
اب نہیں ہے کچھ باقی
معذرت کے میسیج کا
پَیچ اپ کے پیکیج کا
دل ربا ایموجی کا
“اے جی” اور “او جی” کا
دور ختم ہوتا ہے
اور کوئی روتا ہے
ہوچکی ہو جب فائٹ
پھر کہاں کی گڈ نائٹ
میسجز نہ کرنا اب
میرا دم نہ بھرنا اب
کال سوچنا بھی مت
گال نوچنا بھی مت
تم خوشی سے اپنی راہ
چھوڑ کر کے میری چاہ
چل پڑو سلیقے سے
بھول کر طریقے سے
آپ کے تبصرے