غزل وزل

عبدالکریم شاد شعروسخن

یوں فیسبک پہ لڑنا جھگڑنا فضول ہے

اڑتا ہر ایک تیر پکڑنا فضول ہے


ہم نے تو آئنہ ہی دکھایا جناب کو

وہ سنگ پھینکتے ہیں تو لڑنا فضول ہے


اپنی ہی دُم پہ پاؤں نہ رکھا کریں جناب

اپنے کیے پہ آپ بگڑنا فضول ہے


اپنی صدا کو آپ نے سمجھا صدائے خلق

اب غیر کی زبان پکڑنا فضول ہے


مانا کہ بات رکھنے کا حق ہے جناب کو

اپنی ہر ایک بات پہ اڑنا فضول ہے


مسرور ہو رہے ہو مریدوں کی بھیڑ سے

ان بلبلوں کے دم پہ اکڑنا فضول ہے


آؤ اجاڑ ڈالیں عداوت کی بستیاں

دنیائے فیسبک کا اجڑنا فضول ہے


جب کاٹ دی گئی ہیں دِوانوں کی انگلیاں

ایسے میں گیسوؤں کا بگڑنا فضول ہے


ہم بس تماش بین ہیں کیا تبصرہ کریں

اہل جنوں کے بیچ میں پڑنا فضول ہے


حائل رہے جو مارک زکربرگ درمیاں

اس طور شاد ملنا بچھڑنا فضول ہے

آپ کے تبصرے

3000