نگاہوں میں ہیں جلوہ ہائے محمد
فدا جان و دل ہیں برائے محمد
کلی کھل اٹھی مسکرائے محمد
چمن نے لیے رنگ ہائے محمد
زمانے کو روشن کیا آپ جل کر
چراغوں نے سیکھی ادائے محمد
فلک گل فشاں ہے رہِ مصطفٰی میں
مہکتا ہے صحرا بہ پائے محمد
بڑے ناز سے جسمِ اطہر کو چومے
مبارک تجھے اے ردائے محمد
مرے بخت پر آسماں رشک کرتا
میں ہوتا اگر خاکِ پائے محمد
سوائے محمد نہیں کوئی دل میں
نہیں کوئی دل میں سوائے محمد
زمیں منجمد ہو گئی وقتِ رخصت
فلک رو پڑا ہائے ہائے محمد
ملے گا وہیں شاد عاصی بھی تم کو
جہاں ہوں گے دیوانہ ہائے محمد
آپ کے تبصرے