جو آشیاں نظر آتا ہے جال ہوتا ہے

عبدالکریم شاد شعروسخن

ہر ایک دل میں کسی کا خیال ہوتا ہے

ہر ایک دشت میں کوئی غزال ہوتا ہے


دل و دماغ کی بنتی کہاں ہے آپس میں

“مزاج عشق میں کب اعتدال ہوتا ہے”


گلی گلی میں نظر آ رہی ہیں لیلائیں

کہیں کہیں کوئی مجنوں مثال ہوتا ہے


ہر ایک شخص کو دیوانگی نہیں آتی

ہر ایک شخص کہاں باکمال ہوتا ہے


عجیب کیا ہے اگر چاک ہے گریباں میں

یہی تو سب کا محبت میں حال ہوتا ہے


مدارِ شہر میں اڑتے ہوئے پرندے سن

جو آشیاں نظر آتا ہے جال ہوتا ہے


درختِ صبر کی شاخیں بلند ہیں لیکن

ہمارے ہاتھ میں کیا کم اچھال ہوتا ہے


وصال یار کے آثار بھی نہیں ہیں شاد

نہ زیست کا ہی کوئی احتمال ہوتا ہے

آپ کے تبصرے

3000