کب تک انھیں سراب دکھاتے رہیں گے ہم

عبدالکریم شاد شعروسخن

یوں ہی بجھے چراغ جلاتے رہیں گے ہم

ہر شب ترا فراق مناتے رہیں گے ہم


بیٹھے رہیں گے روز ترے انتظار میں

تنہائیوں کی بزم سجاتے رہیں گے ہم


زخموں کو ناخنوں سے کریدیں گے بار بار

خود کو تمھاری یاد دلاتے رہیں گے ہم


جب تک نظر ہے تکتے رہیں گے تمھاری راہ

جب تک زباں ہے تم کو بلاتے رہیں گے ہم


کرتے رہیں گے محفل یاراں میں تیرا ذکر

خلوت میں دل کو روتے، رلاتے رہیں گے ہم


آنکھوں کی پیاس خاک بجھے گی ترے بغیر

کب تک انھیں سراب دکھاتے رہیں گے ہم


ہم کوہ کن نہیں جو زمانے سے ہار جائیں

مجنوں ہیں یوں ہی خاک اڑاتے رہیں گے ہم


تم کو ہمارے شوق کا کوئی خیال ہے

کب تک تمھارے ناز اٹھاتے رہیں گے ہم


تو لاکھ سج سنور کے ہماری گلی میں آئے

دنیا ترا مذاق اڑاتے رہیں گے ہم


ہنستے رہیں گے ہم پہ ستم پرورِ جہاں

خاموشیوں کے شور مچاتے رہیں گے ہم


نوحہ سمجھ کے دیتے رہیں گے وہ ہم کو داد

افسردہ غزلیں شاد سناتے رہیں گے ہم

آپ کے تبصرے

3000