مناجات

عبدالکریم شاد شعروسخن

ہونٹوں کو رمز، اشکِ رواں کو زبان دے

آنکھیں مری نماز پڑھیں، دل اذان دے


پہچان لیں مجھے سرِ محشر مرے نبی

چہرے پہ تابناک وضو کے نشان دے


مانا مرے گناہ پہاڑوں سے ہوگئے

اپنی عنایتوں کی ردا سر پہ تان دے


پھولوں سے میری زندگی مہکی رہے سدا

کانٹوں سے میرے دامنِ دل کو امان دے


ایسا دماغ دے جو تجھے سوچتا رہے

تیرا ہی ذکر کرتی رہی وہ زبان دے


گلزار ہو کہ دشت کہیں بھی سکوں نہیں

سکھ چین ہو جہاں مجھے ایسا مکان دے


تو جیسا چاہتا ہے اسی رنگ میں رہوں

میرا وجود دین کی چھلنی سے چھان دے


اب تک درِ جزا پہ نہ پہنچے مرے قدم

جسمِ جنوں کو مت ابھی اذنِ تکان دے


جب مصلحت ہو ضبط کی توفیق دے حلیم!

جب بولنا پڑے مجھے زورِ بیان دے


پیروں کو میرے چال صحابہ کی ہو عطا

ہاتھوں میں مجھ کو طرزِ نبی کی کمان دے


تیرے ہی در کی خاک میں لپٹی رہے جبیں

میرا سراپا اپنی محبت میں سان دے


دنیا کو بیچ بیچ کے عقبی خرید لوں

تاجر بنا کچھ ایسا کچھ ایسی دکان دے


ہر بار تیرے بابِ اثر تک پہنچ سکیں

یا رب! مری دعاؤں کو ایسی اڑان دے


میدانِ کارزار میں اترا ہے تیرا شاد

فاتح بنا اسے کہ شہیدوں کی شان دے

آپ کے تبصرے

3000