صنم کا آستانہ دیکھتا ہوں
ولایت کا زمانہ دیکھتا ہوں
خزاں آلود پتوں کی رگوں میں
بہاروں کا فسانہ دیکھتا ہوں
تمھارے ہجر کے لمحے کے جزء میں
زمانے کا زمانہ دیکھتا ہوں
ہزاروں مہ جبینوں کے جلو میں
فقط تم کو یگانہ دیکھتا ہوں
سہام دید کو پہلو بدل کر
میں سوئے دل روانہ دیکھتا ہوں
وطن عشاق کا ہوگا تبھی تو
تمھیں قومی ترانہ دیکھتا ہوں
ہوا ہوں وصل کا طالب میں جب سے
بہانے پر بہانہ دیکھتا ہوں
تمھاری بے وفائی کی زمیں میں
محبت کا خزانہ دیکھتا ہوں
تصور میں تمھارے بازؤں کو
میں اپنا آشیانہ دیکھتا ہوں
میں دیوانہ ہوں کاشف شاعری کا
حقیقت میں فسانہ دیکھتا ہوں
آپ کے تبصرے