دنیا کا سب سے بڑا لفظ ہے “کیوں”، اگر آپ نے اس کا جواب سمجھ لیا تو آپ بامقصد ہو گیے، “کیوں” انسان کو کامیابی عطا کرتا ہے، مثلا جب آپ یہ جانیں گے کہ موبائل “کیوں” ایجاد ہوا؟ تبھی آپ موبائل کا صحیح استعمال اور اس سے کامل استفادے کا درست طریقہ جان سکیں گے، ورنہ ویڈیو گیمز اور گانوں میں مگن رہیں گے، اگر آپ کسی بھی چیز کا مقصد وجود جاننا چاہیں تو اس کے ساتھ لفظ ‘کیوں’ لگا دیں،
مثلا
آنکھیں کیوں؟ کان کیوں؟ وغیرہ
اس طریقے سے آپ بہت سی چیزوں کا مقصد جان سکتے ہیں، لہذا ضروری ہے کہ ہم اپنے اندر منطقیت (Logical Reasoning) لائیں۔ “کیوں” ہمیں دلیل فراہم کرتا ہے، وجہ عطا کرتا ہے، ایک سبب بتاتا ہے۔
آج کا عام شخص باشعور ہونے سے پہلے ہی خود کو دانشور سمجھنے لگتا ہے، سائنس دان کائنات کی توجیہ میں لگے ہوئے ہیں، انگریزی تعلیم اور تعقل پسندی نے انسان کو مذہب سے پھیر کر مادہ پرست بنا دیا ہے، نسل نو Rationality اور Logic کے اصول مرتب کر رہی ہے، بغیر توجیہ (reasoning) کے کسی چیز کو قبول کرنے کے لیے تیار ہی نہیں ہے، مگر افسوس کہ زندگی کا اہم ترین سوال وہ فراموش کر بیٹھی، یعنی خود زندگی کی reasoning، یعنی ہم پیدا ہی کیوں ہوئے، یا ہمارا وجود ہی کیوں کر ہے؟
جنوبی ہند میں دعوتی دورے کے دوران ایک فلسفہ پسند ملحد سے ملاقات ہوئی، میں نے اس سے مقصد حیات کے بارے میں سوال کیا تو اس نے کہا “کھانا، پینا اور انجوائے کرنا”
میں نے پوچھا “اگر میں کہوں کہ قلم لکھنے کے بجائے ازار بند میں ناڑہ ڈالنے کے لیے بنایا گیا ہے تو کیا آپ مانیں گے؟”
اس نے کہا “ایسا کیسے ہو سکتا ہے”
میں نے کہا “لیکن بعض لوگ اسے اس مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیں”
اس نے کہا “یہ اس کا اصلی مقصد نہیں، اس کا اصلی مقصد تو وہ ہے جس کے لیے واضع نے اس کو وضع کیا ہے، کمپنی نے جس کام کے لیے اس کو بنایا ہے وہ ہے لکھنا، لہذا قلم کی وجہ تخلیق “لکھنا” ہے”
میں نے کہا “اسی طرح آپ کا مقصد وجود بھی وہی طے کرے گا جس نے آپ کو وجود بخشا ہے یعنی خالق کائنات، اور خالق کائنات نے قرآن میں واضح طور پر انسان کا مقصد تخلیق محض اپنی عبادت کہا ہے، اللہ کا فرمان ہے:
“وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ” (51:56 الذاریات)
یعنی میں نے جنات اور انسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وه صرف میری عبادت کریں۔
لہذا کمپنی نے جس مقصد کے لیے پروڈکٹ لانچ کیا ہے اگر اس کے بجائے کسی اور مقصد کے لیے ہم اسے استعمال کریں تو جہالت ہے مثلا جوتا بنا ہے پیروں کے لیے اور ہم اس کو سر پر رکھیں تو یہ حماقت ہوگی، اس لیے کہ ہم اسے غیر محل میں رکھ رہے ہیں، اسی طرح انسان کا مقصد وجود اللہ کی عبادت ہے، زندگی بے بندگی خود پر ظلم اور مقصد وجود سے انحراف ہے”۔
ہمیں چاہیے کہ ہم جہاں ہر چیز کا مقصد جاننے کی کوشش کرتے ہیں وہیں اپنی زندگی کا مقصد بھی جانیں، ہم ایک موبائل فون خریدتے ہیں اس کے ساتھ ڈیمو اور ایک یوزر گائیڈ ہوتی ہے، اللہ نے ہمیں پیدا کیا ہے اور قرآن کی صورت میں ایک یوزر گائیڈ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں ایک نمونہ ہمیں دیا ہے، ہمیں چاہیے کہ اپنی زندگی قرآن کے اصولوں اور پیغمبر کے نقش قدم پر گزاریں۔
ما شاء اللہ کافی بہتر اور عمدہ جواب آپ نے اس ملحد کو دیا، اسی طرح کی حاضر جوابی اور علم کی باریکیوں سے واقفیت ضروری ہے،
اللہ آپ کے علم و عمل میں برکت کا نزول فرمائے
May Allah give us strength to spend our life according to Islam Ameen
ماشاء اللہ بہت خوب شیخ
ماشاءاللہ بہت خوب
کاشف بھائی
ماشاء اللہ بہت حاضر جوابی سے آپ نے اسے قائل کیا اللہ کرے اسے کچھ سمجھ آئے