فیشن نے کیا عجیب لبادہ بنا دیا
لیلی کو قیس، قیس کو لیلی بنا دیا
انسانیت کو سود کے سانچے میں ڈھال کر
اس دور کی مشین نے کیا کیا بنا دیا
فرعون ڈوب جاتے ہیں اپنے غرور میں
ورنہ خدا نے بحر میں رستا بنا دیا
عرفان ہو سکا نہ خدا کا تو کیسا علم
عینک نے آنکھ والوں کو اندھا بنا دیا
دیکھو تو ان کے ذکر سے نالاں ہے لفظ لفظ
کچھ سرخیوں نے جن کو مسیحا بنا دیا
ہر صبح جاگنے پہ مجھے آتا ہے خیال
میں مٹ گیا تھا کس نے دوبارہ بنا دیا
ان رنگتوں کو دیکھ کے مانوں میں کس طرح
خالق نے کائنات کو بے جا بنا دیا
دنیا نے مجھ میں رنگ بھرے کیسے اے خدا!
میں شاہ کار تھا مجھے یہ کیا بنا دیا
ماشاءاللہ, بہت خوب