قائم ہے وجود اپنا خدا تیرے ہی دم سے

سحر محمود شعروسخن

قائم ہے وجود اپنا خدا تیرے ہی دم سے

چھٹکارا تو ہی دیتا ہے ہر رنج و الم سے


جاتے ہیں کئی لوگ عرب اور عجم سے

ناکام کوئی آتا نہیں تیرے حرم سے


توصیف تری ہو نہیں سکتی ہے قلم سے

اوصاف بیاں جتنے کروں لگتے ہیں کم سے


اللہ ترا ڈر ہی تو رکھتا ہے یہاں باز

انسانوں کو انسانوں پہ ہر ظلم و ستم سے


رحمت کا تری کر نہیں سکتا کوئی احصا

دیتا چلا آیا ہے ہمیں رزق رِحَمْ سے


بے مثل ہے تو سب سے جدا سب سے یگانہ

کوئی بھی نہیں تجھ سا کسی طور قسم سے


تجھ پر ہی ٹکی ہیں مری کمزور نگاہیں

“وابستہ ہے امید مری، تیرے کرم سے”


جس باغ کا وعدہ ہے ترا ہے وہی مطلوب

نسبت نہیں کچھ ہم کو کسی باغِ ارم سے


جس چیز کی حاجت ہو سحر رب سے ہی مانگو

امید نہ رکھو کسی پتھر کے صنم سے

آپ کے تبصرے

3000