مدتوں سے وہیں پہ بیٹھا ہوں
وہ یہ کہہ کر گیا تھا آتا ہوں
اس کے جانے سے کچھ نہیں بگڑا
خود سے کہتا ہوں اور ہنستا ہوں
قہقہے چیختے ہیں اتنے کہ
زور سے ہنس کے آہ بھرتا ہوں
فائدہ جس سے ہو وہی اپنا
پیار میں بھی میں تاجرانہ ہوں
لیلی جاتی ہے شوق سے جائے
میں نہ مجنوں نہ ہی دوانہ ہوں
سن کے محفل میں شمع کی باتیں
بولا پروانہ میں بھی جلتا ہوں
سوتے پانی میں پھینک کر کنکر
اپنی آنکھوں کو موند لیتا ہوں
غم جب آتے ہیں غم زدہ کرنے
دل دِکھا کر انہیں رلاتا ہوں
جال جل جائے گا ترا صیاد
شمسؔ ہوں آگ ہوں شرارہ ہوں
!!!..khoob