لوگ کہنے کو کیا نہیں کہتے

عبدالکریم شاد شعروسخن

لوگ کہنے کو کیا نہیں کہتے

ہاں مگر برملا نہیں کہتے


تم ابھی ہو وفا سے نا واقف

ہم تمھیں بے وفا نہیں کہتے


اپنے دل کی تو سب ہی کہتے ہیں

آئنے کا کہا نہیں کہتے


ایک دنیا دکھائی دیتی ہے

ہم خلا کو خلا نہیں کہتے


خلق و خالق میں فرق ہے لازم

ناخدا کو خدا نہیں کہتے


جو دکھاتا ہے ظاہری صورت

ہم اسے آئنہ نہیں کہتے


ایسے اشعار میرے کیوں ہوتے؟

جو مرا مدعا نہیں کہتے


اپنے دل سے رجوع کر لیجے

مان لو ہم بہ جا نہیں کہتے


شاد! فطرت ہے کم نگاہوں کی

وہ کسی کو بڑا نہیں کہتے

آپ کے تبصرے

3000