مرے رقیب مرا احترام کرتے ہیں

شمس الرب خان شعروسخن

مرے رقیب مرا احترام کرتے ہیں

کہ دیکھ کر مجھے تنہا سلام کرتے ہیں


جو سامنے کبھی اک لفظ بھی نہ کہہ پائے

وہ دور جاتے ہی تیکھا کلام کرتے ہیں


ہمارے دور میں قاتل بھی کیسے ہیں معصوم

کہ قتل کرتے ہیں تو رام رام کرتے ہیں


جدھر بھی دیکھوں ادھر بس وہی دکھائی دے

ہم اپنی نظروں کا یوں اہتمام کرتے ہیں


لہو لہو ہے یہ سورج بھی میرے دل کی طرح

حریقِ آتشِ دل اس کے نام کرتے ہیں


ہم ایک عرصہ چلے ساتھ پر رہے تنہا

رکو یہیں پہ محبت کی شام کرتے ہیں


تمام عمر ترا انتظار تھا جاناں

اب آگئے ہو تو لو جاں تمام کرتے ہیں


یہ رنجشوں کا اندھیرا یہ نفرتوں کا زہر

چلو پیامِ دلِ شمسؔ عام کرتے ہیں

آپ کے تبصرے

3000