غم تو بہت سے ہیں مگر آثارِ غم نہیں

عبدالکریم شاد شعروسخن

غم تو بہت سے ہیں مگر آثارِ غم نہیں

بارش کا دل میں شور ہے اور آنکھ نم نہیں


میں تیرے التفات کے لائق تو ہو گیا

“تیرا ستم بھی تیری عنایت سے کم نہیں”


حاجت کی حد میں رہ کے ہمارے قریب آ

وہ اور ہوں گے تیرے گرفتار، ہم نہیں


معیارِ زندگی کا بھرم رکھ رہے ہیں بس

ورنہ ہمیں تمیزِ نشاط و الم نہیں


چلنے کا تم کو طور طریقہ نہ آئے گا

کچھ راہ زندگی میں اگر پیچ و خم نہیں


رخصت کچھ اس طرح ہوئے اس بار ہم اے شاد!

دونوں کے لب پہ کوئی قرار و قسم نہیں

آپ کے تبصرے

3000