آتشِ عشق کی رکھ لاج ہویدا ہو جا

شمس الرب خان شعروسخن

آتشِ عشق کی رکھ لاج ہویدا ہو جا

پردۂ برف پگھل آگ سراپا ہو جا


وسعتِ صحرا تو تنگی ہی کا ہے اک قالب

چھوڑ ہیئت کو کہوں جتنا تو اتنا ہو جا


قید کا رشتہ سلامت ہے جو تو ہے سالم

توڑ دے جوڑ ہیں جتنے بھی شکستہ ہو جا


دل کی دنیا میں ہے ترتیب و تکلف ممنوع

تو کبھی پست کبھی پست سے بالا ہو جا


چھوڑ کر مجھ کو کسی کا بھی نہیں بن پایا

میں نہیں کہتا کہ بن میرا تو اپنا ہو جا


پیار سے ساتھ چلے جو وہی ہمراہ رہے

گر رفاقت میں ہو ہمدردی اکیلا ہو جا


ہجر اچھا ہے وہی جس میں محبت چھلکے

وصل تک تو بھی کسی اور کا اپنا ہو جا


تیرگی لاکھ ہو بجھ جائیں سبھی قندیلیں

دل کے مشعل کو جلا خود ہی اجالا ہو جا


وہ تو سورج ہے رہے گا یہاں دن ہے جب تک

تُو مگر شمسؔ ہے رک شب کا سہارا ہو جا

آپ کے تبصرے

3000