کوئی آئے آ کے دیکھے دل بے قرار کیا ہے
نہ ہی کٹ رہی ہیں راتیں، نہ ہی دن گزر رہا ہے
یہ جو اشک ہیں رواں یوں، یہ جو حال یوں ہوا ہے
یہی درد دل کا درماں، یہی زخم کی دوا ہے
تو ہے ہجر سے پریشاں، تجھے کیا خبر ہے میری!
ترے ہجر کا تماشا مرے وصل میں ہوا ہے
ہے فسانہ زندگی کا فقط اک نفس میں پنہاں
ہے نفس کی یہ حقیقت کہ ازل سے بے وفا ہے
مری شاعری بھی مجھ تک وہ مقام لے کے آئے
کوئی گنگنا کے بولے یہ شعر تو نیا ہے
ترے حال سے حسن وہ اگر ہو تو کیوں ہو واقف
بھلا اس جہاں میں کوئی کسی اور کا رہا ہے؟
بہت ہی عمدہ غزل ہے بھائی
بہت ہی عمدہ
جتنی تعریف کی جائے کم ہے