تیری زلفوں کے سائے میں بیٹھا ہوا کون تھا

عبدالکریم شاد شعروسخن

تیری زلفوں کے سائے میں بیٹھا ہوا کون تھا

“ٹوٹ کر جس پہ برسی بھیانک گھٹا کون تھا”


شام ہوتے ہی مجھ میں جو آیا ہے یہ کون ہے

صبح سے دہر میں جو بھٹکتا رہا کون تھا


میرے اندر تو بس تیرا دیوانہ ہے آج کل

تیرے ملنے سے پہلے مجھے کیا پتا کون تھا


جس کے پنہاں ارادوں سے ہم دونوں انجان تھے

درمیاں تیرے میرے بھلا تیسرا کون تھا


آئنوں سے تو میری شناسائی ہے لیکن آج

صورتِ عکس جو شخص حیران تھا، کون تھا


آدمی ہوں سو میں یاد رکھتا ہوں ہر ٹھیس کو

بھول جاتا ہوں جس نے سہارا دیا کون تھا


جس سے تیرے قرار و قسم کے رہے سلسلے

دیکھ کر میری آنکھوں میں یارا! بتا کون تھا


شاد جی! دل میں آیا تھا جو وہ کوئی اور تھا

تم نے دیکھا مگر دل سے جاتا ہوا کون تھا

آپ کے تبصرے

3000