دیکھتا کون ہے پرائی چوٹ

عبدالکریم شاد شعروسخن

دیکھتا کون ہے پرائی چوٹ

میں نے ہی کب کسے دکھائی چوٹ


آئنہ دیکھ کر سنورتا کیا

“آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ”


ایک حصے میں وہ ستم گر ہے

اور دل میں ہے دو تہائی چوٹ


لوگ کرتے رہے نمک پاشی

اور دیتی رہی دہائی چوٹ


شمعِ امید طاق پر رکھیے

لگ نہ جائے کہیں ہوائی چوٹ


تیری آنکھیں ابھار دیتی ہیں

میں نے ہر طرح سے چھپائی چوٹ


ملتفت ہو گیا مرا محبوب

اس بہانے سے کام آئی چوٹ


چارہ گر نے پہاڑ کر ڈالا

ورنہ تھی صرف ایک رائی چوٹ


در تو دیوار میں ہوا ہی نہیں

ہر طرح اپنے سر میں آئی چوٹ


مار مجھ کو تو احتیاط بھی کر

تجھ کو آئے نہ میرے بھائی! چوٹ


کاٹتا ہے فراق میں بستر

رات بھر دیتی ہے رضائی چوٹ


اپنی صورت بدل بدل کر شاد!

کرتی رہتی ہے خود نمائی چوٹ

آپ کے تبصرے

3000