رہِ شوق میں جو بھی خار تھے مرے ساتھ ساتھ ہی چل پڑے

شمس الرب خان شعروسخن

رہِ شوق میں جو بھی خار تھے مرے ساتھ ساتھ ہی چل پڑے

کوئی پیرہن سے چمٹ گیا کوئی آکے پیر سے لگ گیا


مرے سجدوں کو نہ اماں ملی جو ترے حرم کی فصیل میں

مرے سر کا اس میں قصور کیا جو جدارِ دیر سے لگ گیا


میں فگارِ تیرِ نظر سہی مگر اس کے حال پہ ہنس دیا

جو مرے جگر پہ چلایا تھا وہ اسے بھی خیر سے لگ گیا


یوں تو اور بھی کئی پھول تھے جنہیں میرا باغ عزیز تھا

مرے دل میں تھا جو مہک رہا وہی پھول غیر سے لگ گیا


جو غروبِ مہر کی تھی جگہ، وہیں شمسِؔ خستہ بھی چل دیا

رہِ عمر جوں توں عبور کر، وہ فنا کی سیر سے لگ گیا

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
عدنان احمد آزاد

ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ غزل پروفیسر صاحب